kalimah.top
a b c d e f g h i j k l m n o p q r s t u v w x y z 0 1 2 3 4 5 6 7 8 9 #

sunny khan durrani – mandir masjid كلمات اغاني

Loading...

[verse]
کیا کچھ بھی نہیں سیکھا اپنے آباؤ اجداد سے؟
کیا چاہتے ہم ان کی بھی ظلمت کو مات دیں؟
کیا چاہتے پھر سے حکم کرے ہم پر آکر گورے؟
ایک جسم کے دو ہاتھ، ایک دوسرے کو توڑے
مولوی بولا تو تُونے مندر جلا دیا؟
پنڈت بولا تو تُونے مسجد جلا دیے؟
ملے اور پنڈت میں فرق تھوڑا بھی نہ
ہاں ہوںگے کچھ ٹھیک، باقی بیچے فتنہ
کیونکہ خریدار بہت کھڑے یہاں لائن میں
کیونکہ یہ حشر سے سب تم کو ڈرایا
بتائیں تیرا رب خوش جب تم ماروں دوسرے کو
ایسا نہ لکھا چاہے گیتا یا قرآن ہو
خود پڑھ کے دیکھو اگر شک میری بات پر
بندہ رویا ہاتھ سے سے، تو تُو ہوگا آگ میں
دونوں ملک تو ہم سے سنبھالے نہیں جاتے
اور لگے ہیں کشمیر کو یہ اپنا بنانے میں
جو پیسہ یہ لگا دیتے اسلحہ خریدنے میں
ووہی پیسہ کیوں نہیں دیتے ہاتھ میں فقیر کے
بندر بانٹ کر کے انہیں کرنی حکومت
بولے مذہب کے نام پر غریبوں کا خون کر؟
اب آکے نہ بتانا کسنے پہل کی
دنگوں میں پٹنے والی تیری بھی بہن تھی
اللہ اکبر اور جئے شری رام میں
غریبوں کے بچے اپنے باپ گوا گئے
نہ رام نے سکھائی کبھی خون کی پیاس
نہ نبی پاک نے کہا کرو دنگے فساد
امیر محل میں بیٹھا تم بچانے چلے دھرم
بلاتکار خدا کے نام پر تمہیں آتی نہیں شرم
گھر سے نکلے دیکھ کر جنت کے خواب
جن درندوں کو دوزخ میں بھی نہ ملے پناہ
ماں بیوا ہوگئی یہاں بیٹی کا جہیز جلے
یہ تو مزے میں لفافے لیتے میز تلے
کل کے تیرے فیصلے کرتے یہ کوٹھیوں پر
دہشتگردی گُونتھ کر یہ دیتے تمہیں روٹیوں میں
گلیوں میں لاشوں پر لاشیں بچھا کر
کونسا خدا اس وحشت پر خوش ہوگا؟
اُسنے تجھے بولا میرے بندوں کی حفاظت کر
تُونے اُسکا بندہ لال رنگ میں بھگو دیا
جوڑ جوڑ کر پیسہ جو غریب کا تھا گھر بنا
دھرم کے رکھوالے نے ٢ منٹ میں وو لوٹ لیا
تُو گھر سے نکلا تھا جب مذہب کو بچانے
پھر کیوں شٹر توڑ لوٹے غریب کی دکانیں؟
یہ کریں اپنی لوٹ مار، دھرم کی تاق میں
اُدھر بیٹھا بچہ، اپنے جلے گھر کی راکھ میں
پوچھتا سوال وو خدا اور خدائی سے
اُسکا کیا قصور اس مذہب کی لڑائی میں؟
سرحد پار بیٹھا لڑکا کہتا مجھ سے نفرت ہے
بھول جا میرا ملک مذہب، پھر کیا تجھے دقت ہے؟
دلی ہو کراچی، پشاور ہو یا ممبئی
ملک اور مذہب سائیڈ پر تم سب میرے بھائی
مجھے ہوتی ہے تکلیف جب یہ لڑتے ہیں آپس میں
comment section بیٹھے نفرت سے بھرتے online
اور تمہارے سیاستدان اپنے بستر میں سوتے
اپنے بچوں کو وو قلم اور تمہیں وو پستول دے
آگ ہی لگا دوگے جب سب عبادتگاہوں کو
پھر کونسا بھگوان اور کونسا خدا ملے
نالیوں میں لاشیں بہیں نام پر اُس رب کے
شیطان بھی شاید توڑ چکے دم یہاں کب کے
[outro]
مندر جلا رہے ہیں
مسجد جلا رہے ہیں
مندر جلا رہے ہیں
مسجد جلا رہے ہیں
مندر جلا رہے ہیں
مسجد جلا رہے ہیں
ہم کہاں کو جا رہے ہیں؟
ہم کہاں کو جا رہے ہیں؟
مندر جلا رہے ہیں
مسجد جلا رہے ہیں
ہم کہاں کو جا رہے ہیں؟
ہم کہاں کو جا رہے ہیں؟
مندر جلا رہے ہیں
مسجد جلا رہے ہیں
ہم کہاں کو جا رہے ہیں؟
ہم کہاں کو جا رہے ہیں؟
مندر جلا رہے ہیں
مسجد جلا رہے ہیں
ہم کہاں کو جا رہے ہیں؟
ہم کہاں کو جا رہے ہیں؟
مندر جلا رہے ہیں
مسجد جلا رہے ہیں
ہم کہاں کو جا رہے ہیں؟
ہم کہاں کو جا رہے ہیں؟
مندر جلا رہے ہیں
مسجد جلا رہے ہیں
ہم کہاں کو جا رہے ہیں؟
ہم کہاں کو جا رہے ہیں؟
مندر جلا رہے ہیں
مسجد جلا رہے ہیں
ہم کہاں کو جا رہے ہیں؟
ہم کہاں کو جا رہے ہیں؟
مندر جلا رہے ہیں
مسجد جلا رہے ہیں
ہم کہاں کو جا رہے ہیں؟
ہم کہاں کو جا رہے ہیں؟
مندر جلا رہے ہیں
مسجد جلا رہے ہیں
ہم کہاں کو جا رہے ہیں؟
ہم کہاں کو جا رہے ہیں؟

كلمات أغنية عشوائية

اهم الاغاني لهذا الاسبوع

Loading...